0

بارہ شہزادیاں

قدیم زمانے میں ایک بادشاہ تھا،جس کی بارہ بیٹیاں تھیں یعنی بارہ شہزادیاں۔اُن کی خوبصورتی کا کیا کہنا تھا۔سب کی سب ایک سے بڑھ کر ایک تھیں۔بادشاہ نے اُن کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا تو اُس کو ایک حیران کن راز کا پتہ چلا کہ شہزادیاں رات بھر رقص کرنے کیلئے جاتی ہیں مگر کسی کو بھی نہیں پتہ چلتا کہ وہ کہاں جاتی ہیں۔

بادشاہ بہت پریشان تھا۔اُس نے قلعے کے سب دروازے بند کروا دئیے تاکہ شہزادیاں باہر نہ جا سکیں لیکن اُس کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔وہ پریشان تھا کہ آخر ماجرہ کیا ہے۔بادشاہ نے اعلان کروایا کہ جو کوئی شہزادیوں کے رقص کا پتہ لگائے گا اُسے اپنی پسندیدہ شہزادی سے شادی کرنے کا موقع ملے گا اور وہ میرے مرنے کے بعد بادشاہ بھی بنا دیا جائے گا اور اگر وہ تین دن میں اس راز کا پردہ فاش نہ کر پایا تو اُسے موت کی سزا دے دی جائے گی۔

یہ خبر ریاست میں ہر طرف پھیل گئی۔ایک شہزادہ آیا جو رقص کے راز کا پتہ لگانا چاہتا تھا اُس نے کہا:”میں آپ کی پڑوسی ریاست کا شہزادہ ہوں اور شہزادیوں کے رقص کا پتہ لگانے آیا ہوں“بادشاہ نے اُس کا استقبال کیا۔رات کا کھانا کھانے کے بعد اُسے شہزادیوں کے کمرے کے ساتھ والا کمرہ سونے کیلئے دے دیا گیا۔

شہزادیوں کے کمرے کا دروازہ کھلا رکھا گیا اور شہزادے کا پلنگ ایسے رکھا گیا کہ وہ ساری رات اُن پر نظر رکھ سکے۔رات کو شہزادیاں اُس کے لئے شربت لے کر آئیں جس کو پیتے ہی اُسے نیند آ گئی۔جب اُس کی آنکھ کھلی تو شہزادیاں رقص کرکے واپس آ چکی تھیں۔
تینوں دن ایسے ہی چلتا رہا،چوتھے دن جب شہزادہ بادشاہ کے سامنے حاضر ہوا تو اُس کے پاس بادشاہ کے سوالوں کا کوئی جواب نہ تھا۔بادشاہ نے اُسے موت کی سزا دے دی۔یونہی بہت سے لوگ آئے لیکن سب ناکام رہے۔پھر ایک دن ایک زخمی سپاہی اپنی قسمت آزمانے بادشاہ کی ریاست کی طرف چل پڑا۔

راستے میں اُسے ایک بڑھیا ملی،سپاہی نے بڑھیا کی مدد کی،بڑھیا نے بدلے میں اُسے ایک پوشاک دی اور کہا کہ یہ پہن کر تم کسی کو نظر نہیں آؤ گے اور یہ بھی بتایا کہ جو جوس شہزادیاں تمہیں دیں وہ مت پینا۔سپاہی بادشاہ کی ریاست میں پہنچ گیا۔
بادشاہ نے اُس کا استقبال کیا اور اُسے بھی شہزادیوں کے رقص کا راز معلوم کرنے کیلئے تین دن دئیے گئے۔
رات کو بڑی شہزادی اُس کیلئے جوس لے کر آئی۔سپاہی چونکہ بہت ذہین تھا،اُس نے جوس پی تو لیا مگر نگلا نہیں کیونکہ اُس نے منہ میں سپنچ رکھا ہوا تھا۔
جیسے ہی شہزادی کمرے سے باہر نکلی اُس نے سپنچ منہ سے نکالا اور سونے کی اداکاری کرنے لگا۔شہزادیاں اُس کو سوتا دیکھ کر خوش ہوئیں اور رقص کرنے کیلئے تیار ہو گئیں۔سب سے بڑی شہزادی نے اپنا پاؤں زور سے اپنے پلنگ پر مارا تو وہ زمین دوز ہو گیا اور پھر ساری شہزادیاں اُس خفیہ راستے سے نیچے اُترنے لگیں۔
سپاہی یہ سب دیکھ رہا تھا اُس نے بڑھیا کی دی ہوئی پوشاک پہن لی اور اُن کا پیچھا کرنے لگا۔آدھا راستہ اُترنے کے بعد چھوٹی شہزادی کو شک ہوا کہ شاید کوئی اُس کے پیچھے ہے مگر پوشاک کی وجہ سے سپاہی کسی کو بھی نظر نہیں آ رہا تھا۔

پھر وہ سب سے خوبصورت حصے میں پہنچ گئی جہاں درختوں پر لگے پتے چاندی کے تھے۔سپاہی نے ثبوت کیلئے ایک پتہ توڑ لیا اس کے توڑتے ہی ایک زور دار آواز آئی جس سے سب ڈر گئیں۔آگے سب پتے سونے کے تھے،سپاہی نے ایک سونے کا پتہ بھی توڑ لیا اور آگے جا کے ایک ہیرا بھی ثبوت کیلئے لے لیا۔

پھر شہزادیاں ایک جھیل کے کنارے پہنچ گئیں،جہاں 12 شہزادے ناؤ کے ساتھ اُن کا انتظار کر رہے تھے۔ہر ایک شہزادی ایک ایک شہزادے کے ساتھ بیٹھ گئی۔سپاہی چھوٹی شہزادی کے ساتھ بیٹھا رہا اور سب جھیل کے دوسرے کنارے پہنچ گئے جہاں ایک عالیشان قلعہ تھا اور وہاں ساز بج رہے تھے اور اُس کی دُھن پر سب شہزادیاں رقص کرنے لگیں۔

صبح تین بجے تک یہ سب چلتا رہا جب تک اُن کے جوتوں میں چھید ہو گئے اور پھر سب واپس آ گئیں اور سپاہی بھی جلدی سے بھاگ کر اپنے کمرے میں جا کر سو گیا کہ کسی کو شک نہ ہو۔یہ سلسلہ کئی دن تک چلتا رہا،سپاہی اُن کا تعاقب کرتا رہا اور ثبوت بھی لاتا رہا اور اُن سے پہلے ہی آ کر سو بھی جاتا یوں کسی کو شک بھی نہیں ہوا۔

جب فیصلے کی گھڑی آئی تو بادشاہ نے سپاہی کو بلایا۔سپاہی نے کہا عالی جاہ!سبھی بارہ شہزادیاں اپنے کمرے سے زمین دوز سرنگ سے جاتی ہیں جہاں ایک قلعہ ہے،اُس نے ثبوت بھی دکھائے۔شہزادیوں نے یہ سب مان لیا۔بادشاہ نے اس سپاہی کو خوب انعام سے نوازا اور پوچھا میری کس بیٹی سے شادی کرنا چاہتے ہو؟۔
اُس نے سب سے بڑی شہزادی کو پسند کیا اور پھر دونوں کی شادی دھوم دھام سے کر دی گئی۔بادشاہ نے اعلان کیا کہ میری وفات کے بعد میرا داماد اس سلطنت کا بادشاہ ہو گا اور پھر سبھی ہنسی خوشی رہنے لگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں