0

بھیڑیا اور میمنا

بچوں اُس بھیڑ کے بچے کی کہانی تو آپ نے سنی ہو گی جو ندی پہ پانی پینے آیا تھا۔وہاں سے کچھ فاصلے پر ایک بھیڑیا بھی پانی پی رہا تھا۔ابھی اس بچے نے چند گھونٹ ہی پیے تھے کہ بھیڑیا اس کی طرف آیا اور بولا ”تم پانی گندا کیوں کر رہے ہو․․․․؟دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔“

بھیڑ کے بچے نے جسے میمنا بھی کہتے ہیں نے ڈرتے ہوئے کہا”جناب پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے۔“
بھیڑیا گرج کر بولا”تم نے پچھلے سال مجھے بُرا بھلا کیوں کہا تھا․․․؟“
”جناب پچھلے سال تو میں پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔
میری عمر تو ابھی صرف چھ مہینے ہے۔“
”پھر وہ تمہارا بھائی یا باپ ہو گا۔“بھیڑیے نے کہا اور میمنے پر حملہ کرکے اسے کھا گیا۔
لیکن بچو!یہ کہانی اُس میمنے کی نہیں اس کے چھوٹے بھائی کی ہے۔

وہ اکثر اپنی ماں سے اپنے بڑے بھائی کے بارے میں پوچھا کرتا تو اس کی ماں اسے یہ کہانی سناتی اور ساتھ ہی تاکید کرتی کہ ندی پہ پانی پینے نہ جانا۔

تو پھر میں کہاں پانی پیوں․․․․؟وہ پوچھتا۔یہاں تو صرف ایک ہی ندی ہے۔
تم اس وقت پانی پی لیا کرو جب بھیڑیا اور دوسرے بڑے جانور وہاں نہ آتے ہوں۔اس کی ماں کہتی۔ندی پہ پانی پینے جانور عموماً صبح اور شام کے وقت آتے تھے اس لئے میمنا دوپہر کے وقت پانی پی آتا۔

لیکن دوستو!کہتے ہیں کہ ہونی کو کون ٹال سکتا ہے۔میمنے کا سامنا بھیڑیے سے ہونا تھا سو ہو کر رہا۔ہوا کچھ اس طرح کہ ایک دوپہر میمنا ندی پہ پانی پی رہا تھا کہ اسے دوسری طرف سے بھیڑیا اپنی طرف آتا دکھائی دیا۔میمنا سنبھل کر کھڑا ہو گیا۔

تم پانی کیوں گندا کر رہے ہو․․․؟دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔بھیڑیے نے حسب روایت چالاکی سے کہا۔لیکن جناب پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے۔میمنے نے کہا۔
تم نے پچھلے سال مجھے بُرا بھلا کیوں کہا تھا․․․․؟بھیڑیے نے پرانی چال چلی۔

”جناب وہ میں نہیں ،میرا بڑا بھائی تھا اور آپ نے اس بے چارے کو کھا لیا تھا۔“میمنے نے ندی کے کنارے کی طرف کھسکتے ہوئے کہا۔
میں تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک کروں گا۔بھیڑیے نے دانت نکالتے ہوئے کہا اور میمنے پر چھلانگ لگا دی۔
میمنا جلدی سے ایک طرف ہٹ گیا اور بھیڑیا اڑتا ہوا ندی میں جا گرا۔برسات کے دن تھے ندی بہت تیزی سے بہہ رہی تھی۔بھیڑیے نے تیر کر کنارے پر آنے کی بہت کوشش کی مگر پانی کا تیز بہاؤ اسے دور بہا لے گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے بھیڑیا پانی میں ڈوب گیا۔
چھوٹا میمنا آرام سے چلتا اپنے گھر پہنچ گیا۔

ماں․․․․میں نے بھیڑیے کو پانی میں گرا دیا ہے۔اس نے اپنی ماں سے کہا اور پھر ساری روداد سنا دی۔ماں نے حیرت اور خوشی سے اس کی طرف دیکھا اور پھر آگے بڑھ کر اپنے بہادر بیٹے کا منہ چوم لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں