0

سورج گرہن اور اس کے انسانی صحت پر اثرات.

اسلامی تعلیمات کے مطابق سورج اور چاند گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔قرآن و احادیث میں اس حوالے سے کئی آیات و احادیث مذکور ہیں۔ سورہ یٰسین میں اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے “اور سورج اپنے لیے مقرر کردہ راستے پر چلتا ہے۔

یہ راستہ غالب علم والے اللہ کا مقرر کردہ ہے”۔زمانہِجاہلیت میں عربوں میں مشہور تھا کہ سورج گرہن اور چاند گرہن تب لگتا ہے جب زمین پر کوئی بہت بڑا ظلم ہوا ہو یا کسی کی موت واقع ہوئی ہو۔

آنحضرت نبی ِ اکرم خاتم النبیینﷺ نے اس کو وہم قرار دیا۔ چنانچہ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا “سورج اور چاند کو کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔جب تم انھیں دیکھو تو نماز پڑھا کرو”۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا “سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کے مرنے اور جینے پر بے نور نہیں ہوتے۔

جب تم یہ دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو،اس کی بڑائی بیان کرو،نماز پڑھو اور صدقہ کرو”۔چونکہ اس کیفیت میں سورج کی حرکت معمول سے ہٹ کر ہوتی ہے جو اللہ کی نشانی ہے اورقیامت کے منظر سے مشابہ ہے، اس لیے اس سے پناہ مانگی گئی ہے۔شریعت میں اس موقع پر پڑھی جانے والی نفل نماز کو “صلواة الکسوف “کہا جاتا ہے۔

گرہن کا معنی ہے داغ لگنا، سیاہ ہو جانا۔
چنانچہ جب سورج گرہن لگتا ہے تو اندھیرا چھا جاتا ہے۔سائنسی تحقیق کے مطابق چاند زمین کے گرد گردش کرتا ہے اورزمین ہی کی طرح تاریک ہے اور سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے۔ جب وہ گردش کرتا ہوا سورج اور زمین کے درمیان میں آجاتا ہے، تو سورج کی روشنی زمین پر پہنچنے سے رک جاتی ہے، جس سے سورج گرہن واقع ہو جاتا ہے۔مکمل سورج گرہن تب لگتا ہے جب چاند کا زمین سے فاصلہ اتنا کم ہو کہ جب وہ سورج کے سامنے آئے تو سورج مکمل طور پر چاند کے پیچھے چھپ جائے۔

چونکہ زمین اور چاند کے مدار بیضوی ہیں اس لیے چاند کا زمین سے فاصلہ بدلتا رہتا ہے۔ اس لیے ہر دفعہ مکمل سورج گرہن نہیں لگتا، البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جاسکتا ہے۔مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تحقیق کے مطابق تقریباً 370 سال میں ایک ہی دفعہ ہوتا ہے۔

برصغیر میں اس حوالے سے عرصہ دراز سے لوگ توہمات کا شکار چلے آتے ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس موقع پر حاملہ عورتوں کا چھری وغیرہ استعمال کرنا نقصان دہ ہوتا ہے،اسی طرح یہ بات بھی دیکھی گئی ہے کہ گرہن کے وقت پولیو زدہ لوگوں کا نچلا دھڑ ریت میں دفن کر کے یہ گمان کیا جاتا ہے کہ اس سے ان کی بیماری ختم ہو جائے گی۔

یہ سب جاہلانہ باتیں ہیں جن کی شریعی یا سائنسی دونوں لحاظ سے کوئی اصل نہیں۔اسی طرح سورج گرہن کے وقت سورج کی طرف دیکھنا آج کل فیشن کا درجہ پا چکا ہے جبکہ انسانی بینائی کے لیے یہ انتہائی نقصان دہ بلکہ بعض صورتوں میں مکمل بینائی کے خاتمے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق سورج گرہن دیکھنے کے لیے بنائی جانے والی عینکوں کا استعمال بھی خطرے سے خالی نہیں۔سورج گرہن چاہے مکمل ہو یا جزوی ، اسے براہِراست آنکھوں سے دیکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔اگر کسی کو ایسا شوق ہے تو آج کل تقریباً ہر چینل اس کو براہِ راست نشر کر رہا ہوتا ہے،ٹیلیویڑن پر دیکھنے میں کوئی خطرہ نہیں۔

آنکھ میں روشنی کو منعکس کرنے والے ٹشو tissue کو ریٹینا retinaکہا جاتا ہے۔
اس ریٹینا کے درمیانی حصے کو macula کہا جاتا ہے جو آنکھ کے افعال میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم بہتر طریقے سے دیکھنے اور پڑھنے وغیرہ کے قابل ہوتے ہیں۔ ریٹینا retina انتہائی نازک ہوتا ہے اور یہ براہِ راست سورج کی شعاؤں سے انتہائی تیزی سے متاثر ہو جاتا ہے اورنقصان کی صورت میں کسی قسم کے درد کا احساس نہیں پایا جاتا، اس لیے اگر اس کو نقصان پہنچ جائے تو بعض اوقات کئی گھنٹوں یا کئی دن تک بھی اس کا احساس نہیں ہونے پاتا۔

سورج گرہن کے دوران سورج سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ ultraviolet rays شعائیں براہِ راست آنکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں جس سے بینائی ہمیشہ کے لیے متاثر ہو سکتی ہے۔یہ شعائیں macula کو جلا دیتی ہیں۔جس کی وجہ ان خلیوں کو نقصان پہنچ جاتا ہے اوراس نقصان کا کوئی مداوا کوئی علاج نہیں ہے۔یہ بات یاد رکھیے کہ چار سال سے کم عمر بچوں میں maculaکی پوری طرح نشوونما نہیں ہوئی ہوتی اور وہ تیز روشنی برداشت نہیں کر سکتا ،اگر اس عمر کے بچے کی آنکھ میں کیمرے کی فلیش لائٹ کی روشنی بھی انتہائی قریب سے ڈالی جائے تو بچہ عمر بھر کے لیے بینائی سے محروم ہو سکتا ہے۔

یہی نقصان سورج کی تیز روشنی اور گرہن کے دوران الٹرا وائلٹ شعاؤں کے پڑنے سے بھی ممکن ہے۔ اس لیے کم عمر بچوں کو بہر صورت سورج گرہن کے دورانیے میں گھر سے باہر یا صحن وغیرہ میں کھیلنے کے لیے نہ جانے دیجیے اور اپنی نظروں کے سامنے گھر کے اندر رکھیے تاکہ غیر ارادی طور پر بھی ان کا سورج کی جانب دیکھنے کو کوئی امکان ہی نہ رہے۔یہ تین ساڑھے تین گھنٹے گھر کے دروازے ،کھڑکیاں وغیرہ بند رکھیے اور پردے تان دیجیے۔

جو لوگ ضروریاتِ زندگی کے لیے باہر جاتے ہیں،انھیں اس دوران بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔انھیں چاہیے کہ وہ سر پر ہیٹ کی طرح کی ٹوپی پہنیں جس کے آگے ایک shade یا چھجہ سا بنا ہوا ہوتاہیاور سن گلاسز کا استعمال کریں ،کیونکہ عین ممکن ہے کہ سورج کی شعائیں کسی آئینے یا سٹیل وغیرہ کی کسی چیز سے منعکس ہو کر ان کی آنکھوں میں آن پڑیں۔

یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ عام حالات میں بھی سورج کی طرف دیکھنا ممکن نہیں ہوتا اور صرف چند سیکنڈز بھی سورج کو براہِ راست دیکھنا ہمیشہ کے لیے بینائی کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے، اسی طرح سورج گرہن کو براہِ راست دیکھنا بھی آپ کو ہمیشہ کے لیے بینائی سے محروم بھی کر سکتا ہے اور اس کا کوئی علاج بھی موجود نہیں۔

آج کل سمارٹ فون کا استعمال بہت عام ہو چکا ہے اور آگے بڑھنے کی دوڑ میں ہر کوئی تصاویر بنا کر اپنی سوشل میڈیا والز پر لگا رہا ہوتا ہے۔یہ پہلے بھی کئی بار دیکھا گیا ہے اور اب بھی یہ بات بعید از قیاس نہیں کہ سورج گرہن کے دوران سوشل میڈیا پر استثنیات کو چھوڑ کر آپ کو ہر کسی کی وال پر موبائل کیمرے سے لی گئی سورج گرہن کی تصاویر نظر آئیں۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ سمارٹ فون کیمرے کے ذریعے بھی سورج گرہن کی طرف دیکھنا خطرے سے بلکل بھی خالی نہیں۔

اگر کیمرے کو سورج کی جانب سیٹ کرتے وقت کسی کی نظر سورج پر پڑ گئی تو اس کی آنکھ پر اس کے بلکل وہی اثرات مرتب ہونگے جو سورج کو براہِ راست دیکھنے سے ہونگے۔ اس لیے ہم اپنے تمام قارئین سے یہی استدعا کریں گے کہ خود اپنی بینائی کی حفاظت کی غرض سے بہ ہر صورت ایسا کرنے سے باز رہیں کیونکہ سورج گرہن کو تصویر میں قید کرنے اور سب سے پہلے دوسروں کو دکھانے کے شوق کی یہ دوڑ آپ کو تازندگی بینائی سے محروم کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سورج کی شعائیں آپ کے موبائل کیمرے کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں جو آپ کے لیے مالی نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔سورج گرہن کی تصویر یا بینائی سے محرومی ، فیصلہ آپ کا اپنا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں