ذہنی دباؤ دور کرنے کے 4طریقے.
ٹینس کھیلتے وقت میں آخری لائن پر کھڑا ہوتا تھا اور وہاں سے گیند کو پوری قوت سے مارتا تھا۔اس طرح سے میں نے بہت سے کھیل ہاردیے۔ایک روز میرے بھائی اسٹیو نے مشورہ دیا کہ میں درمیان میں بندھی ہوئی جالی کے قریب جا کر کھیلوں۔میں نے جواب دیا کہ میں جالی کے قریب کھڑا ہوکر نہیں کھیل سکتا۔اس نے کہا:”اس سے تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا،خود میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کرو۔
کھیل کا ایک اصول یہ ہوتا ہے کہ اگر آپ کی حکمت عملی سے فائدہ نہیں ہو رہا تو اسے چھوڑ دیجیے اور دوسرا انداز اختیار کیجیے۔چنانچہ میں نے اپنے کھیل کا انداز تبدیل کر لیا اور جالی کے قریب جا کر کھڑا ہو کر کھیلنے لگا۔اس طرح میرے کھیل میں بہتری پیدا ہو گئی۔میں پہلے سے زیادہ محظوظ ہونے لگا اور میری جیت کے امکانات بھی بڑھ گئے۔
جب میں نے خاندانی معالج کی حیثیت سے اپنے کلینک جانا شروع کیا تو میرے پاس یہ نظر یہ تھا کہ جب آپ ہاررہے ہوں تو اپنی حکمت عملی تبدیل کر لیجیے۔
یہ نظر یہ صرف کھیل ہی پر نہیں،بلکہ زندگی پر بھی منطبق ہوتاہے۔میرے بہت سے مریض میرے پاس اپنے مسائل سے لے کر آتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مسائل وہ خود پیدا کرتے ہیں ،مثلاً وہ ایسی غذا ئیں کھاکر جن پر معالج نے پابندی عائد کی ہوتی ہے،معدے کی سوزش میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔میں اپنے بھائی کا سبق دہراتا ہوں کہ خود میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
کھانے میں جو چیزیں انھیں نقصان پہنچارہی ہیں،وہ چھوڑ دیں اور دوسری غذائیں کھانی شروع کردیں۔جن مریضوں نے میرے مشورے پر عمل کیا،انھیں تکلیف سے نجات مل گئی۔
ہم میں سے بیشتر افراد ایسے کھیل کھیلتے ہیں ،جن کا نتیجہ ہار کی صورت میں نکلتا ہے۔یہ ہار خود ساختہ ہوتی ہے ۔دوسرے معنوں میں ایسی تباہی ،جو ہم خود پر مسلط کر لیتے ہیں،مثلاً غذا میں توازن نہ رکھنا،صحیح غذا نہ کھانا،نیند پوری نہ لینا،دفتر سے مستقل بیٹھے رہنا،بہت دیر تک کام کرنا اور ورزش سے پر ہیز کرنا وغیرہ ۔
وقت کو غلط طریقے سے استعمال کرنا بھی ہارنے کے مترادف ہے۔اگر آپ مسلسل ہاررہے ہیں یا زندگی میں ناکامیوں کا سامنا کررہے ہیں تو ذیل میں ایسی تدابیر بتائی جارہی ہیں،جن پر عمل کرنے سے آپ ناکامیوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں:
(1)حد مقرر کیجیے
دفتر میں آپ جو کام کرتے ہیں،اسے وہیں تک محدود رکھیے،گھر پر نہ لائیے،ورنہ گھریلو زندگی متاثر ہو سکتی ہے ۔
اگر کام کے سلسلے میں کوئی آپ پر دباؤ ڈالے تو انکار کر دیجیے۔گھریلو زندگی اور اپنے کام کے دوران ایک حد مقرر کیجیے۔
(2)تفریح وآرام کیجیے
بہت سے افراد اس وقت ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں،جب ان سے تفریح وآرام کا ذکر کیا جاتاہے۔وہ خاندانی تفریحات کو زیادہ فوقیت دیتے ہیں۔تفریح تنہا بھی ہو سکتی ہے اور دوستوں کے ساتھ بھی۔
دوستوں کے ساتھ جو تفریح کی جاتی ہے ،اس کا لطف بہت منفرد ہوتا ہے ۔آرام کا مطلب یہ ہے کہ آپ جو مقررہ ذمے داریاں روزانہ انجام دیتے ہیں ،وہ ایک مخصوص دن میں انجام نہ دیں۔
ّ(3)روپے پیسے کو مدنظر رکھیں
مقروض زندگی گزارنے والے افراد میں جوش و جذبہ ختم ہو جاتا ہے۔ان میں کم ہمتی بڑھ جاتی ہے اور وہ معاشرے سے منھ چھپانے لگتے ہیں ۔
آپ زندگی میں اگر کو ئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو وہ روپے پیسے ہی سے ممکن ہے۔خوشیاں روپے پیسے سے بھی خریدی جاسکتی ہیں،مگر روپے پیسے ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنی خواہشات اور ضروریات کو حد سے زیادہ بڑھا لیں۔ہمیں ہر لمحہ جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ ہماری جائز ضروریات کے لیے کتنا روپیہ پیسہ کافی ہے ۔پھر اُسی حساب سے خرچ کرنا چاہیے۔
(4)اپنی شناخت بر قراررکھیے
بہت سے افراد کے لیے ان کا عہدہ ہی ان کی شناخت ہوتا ہے۔کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے،مگر کام یا کام کی جگہ کو بہت زیادہ شناخت بنانے سے بھی پریشانی ہو سکتی ہے۔اگر آپ کی ملازمت جاتی رہے تو یہ اچھی بات نہیں ہے۔آپ کی شخصیت عہدے سے منسلک ہوتو عہدہ ختم ہونے کے بعد آپ کی شخصیت بھی ختم ہو سکتی ہے ۔
اس روز آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ تو کچھ بھی نہیں ہیں۔بڑے عہدے کے بجائے آپ کی شناخت علم وادب اور تخلیقات کی وجہ سے ہوتو آپ تاریخ میں زندہ رہ سکتے ہیں اور آپ کی شناخت بر قراررہ سکتی ہے۔
ہارورڈیونی ورسٹی کے معالج میتھیو کہتے ہیں کہ آپ کا اصل کام وہی ہے،جو آپ تخلیق کرتے ہیں ۔اس کے بعد آپ جو تفریحات کرنا چاہیں،کر سکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ جب میں اپنے بچوں کے ساتھ کھیل رہا ہوتا ہوں یا کوئی فلم دیکھنے جاتا ہوں تو معالج نہیں ہوتا،بلکہ صرف میتھیو ہوتا ہوں۔
ذہنی دباؤ زندگی کی ایک حقیقت ہے ،مگر زندگی کا حصہ نہیں ہے۔زیادہ تر ذہنی دباؤ خود ساختہ ہوتے ہیں،یعنی ہمارے ذہن کی پیداوار۔ذہنی دباؤدور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ اس بات کو جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کے مسائل کا حل کیا ہے ۔پھر اس ضمن میں پیش قدمی کرکے مسائل کو ختم کرلیں۔