0

ڈائپرز کا غیر صحتمند انہ استعمال .

پیدائش کے چند دنوں بعد اگر ڈائیپرز باندھ دیا جائے تو بڑی تیزی سے بچے کی جلد کی حفاظتی تہہ برباد ہونے لگتی ہے۔

ہر شے کو ڈسپوز ایبل(ایک یا دوبار استعمال کرکے ضائع کر دینے)کا رجحان عام ہوتا جا رہا ہے ۔سوفٹ ڈرنکس اور کولڈڈرنکس کے کین،سیل پیک دودھ کے ڈبے،انسانی صحت اور ماحول کی دشمن پولی تھین کی تھیلیاں شامل ہیں۔ڈسپوزایبل پولی تھین کی تہہ کی بنی ہوئی بچوں کی نیپیاں اور ڈائپرز کا استعمال بھی عام ہورہا ہے۔اس کی ایک وجہ کپڑے کی نیپیوں کو بار بار دھونے کی ”زحمت“سے بچنا بھی ہے۔

ڈائپر جسے پیمپر اور نیپی بھی کہا جاتا ہے کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا حضرت انسان پرانا ہے ۔تاریخی کتب کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس مقصد کے لیے مخصوص جانوروں کی کھال بھی استعمال کی جاتی رہی ان میں خرگوش کی کھال سر فہرست ہے ۔اس طرح مخصوص درختوں کے پتے بھی شامل ہیں ۔کچھ قدیم امریکی قبائلی خرگوش کی کھال میں گھاس پھونس ڈال کر اپنے بچوں کو ڈائپر بنا کر دیتے تھے ۔

چند برس قبل تک مائیں ایک نہالچہ گدی بچے کے نیچے رکھتی تھیں تا کہ بستر پیشاب اور فضلے سے آلودہ نہ ہو۔ماڈرن دور میں اس کی جگہ ڈائپر نے لے لی ہے جو کہ ٹشو پیپر کی طرح ہوتا ہے ۔
ڈسپوزایبل ڈائپرز آجانے سے مائیں بچوں کو بار بار دھونے جیسی جھنجھٹ سے آزاد ہو گئی ہیں۔
ہمارے ملک میں گزشتہ چند سال سے ڈسپوز ایبل ڈائپرز کا بے تحاشہ استعمال شروع ہوا ہے ۔

مہنگی ہونے کی وجہ سے کئی والدین ان ڈائپرز اور نیپیوں کو ایک بار بچے کو باندھنے کے بعد گھنٹوں دیکھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے ،جس کی وجہ سے بچوں کے نازک اور حساس اعضاء سے گھنٹوں غلاظت کا تھیلا بندھا رہتا ہے ،جو بچوں میں نازک اعضاء کے گرد خارش کے مرض کا ایک اہم سبب ہے ۔

متعدد ممالک میں ڈائپرز کے غیر صحتمندانہ استعمال اور ان سے بچوں کی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات پر بحث کی جارہی ہے ۔
ذیل میں ہم آپ کو ان ڈائپرز سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے بارے میں بتاتے ہیں :

جلدی امراض
Diaper Dermatitis
نیپیوں اور ڈائپرز کے حوالے سے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ نے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے ،رپورٹ کے مطابق ایک سے تین سال کا عرصہ بچوں کی بڑھو تڑی میں اہم ہوتا ہے بچوں کو پلاسٹک کی یہ نیپیاں پہنا دینے کی وجہ سے بچوں کی نازک اور حساس جلد پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔

قدرت نے ہر انسان کی جلد کو بیرونی ما حولیاتی اثرات سے بچانے کے لئے ایک حفاظتی روغنی تہہ
stratum corneumبنائی ہے ۔پلاسٹک کے ڈائپرز اس تہہ کی تباہی کا باعث بنتے ہیں ۔پیدائش کے چند دنوں بعد اگر ڈائیپرز باندھ دیا جائے تو بڑی تیزی سے بچے کی جلد کی یہ حفاظتی تہہ برباد ہونے لگتی ہے ۔
پیدائش کے پانچویں ماہ بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ ساتھ ٹھوس غذا دینے سے بچے کے فضلے کی کیمیائی ترکیب میں تبدیلی واقع ہوتی ہے ۔

ڈائپرز کی شکل میں بچوں کے جسم کے ساتھ غلاظت کا ایک تھیلا گھنٹوں بندھے رہنے سے بچے کے فضلے سے خارض ہونے والے Lipasesاور Proteasesنامی اجزاء پیشاب کے ساتھ کیمیائی عمل کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے کے نازک اعضاء پر سرخ دھبے ابھرنے کے ساتھ ساتھ سرخ دانے بھی نکل آتے ہیں۔ دودھ پلانے والی وہ مائیں جن کی غذا میں ٹماٹر اور اس سے بنی ہوئی دیگر غذائیں شامل ہوتی ہیں ۔

ڈائپرکے زیادہ استعمال سے ایسی ماؤں کے بچوں کے نازک اعضاء کے علاوہ سرخ دانے اور دھبے پھیلتے ہوئے پیٹ تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔

ماحول دشمن
جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رفع حاجت محسوسToilet Trained ہونے تک ایک بچہ بڑی تعداد میں نیپیاں استعمال کر لیتا ہے ۔ڈسپوزایبل ڈائیپرز اور نیپیوں میں کاغذ کی تہوں میں کیمیائی مادہ ڈائی اوکسن Dioxinبھی ہوتا ہے ۔
ڈائی اوکسن ایک انتہائی خطر ناک کیمیائی مادہ ہے ۔

پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے جلنے سے ان کا اخراج بھاری مقدار میں ہوتا ہے جو کینسر کا باعث بنتا ہے ۔
ڈائیپرز پہننے والے بچوں کی حساس اور نازک جلد کو ڈائی اوکسن سے سخت خطرات لاحق رہتے ہیں ،بچوں کی نازک اور حساس جلد کے ذریعے ڈائی کے جسم میں سرایت کرنے کے امکانات موجود ہوتے ہیں ۔

مردانہ بانجھ پن
Male Infertility
بی بی سی نیوز آن لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ہونے والی تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ پولیتھین کے بعض ڈسپوز ایبل ڈائیپرز بچوں میں مردانہ بانجھ پن Male Infertilityکا سبب بن رہے ہیں۔
جرمنی کی یونیورسٹی آ ف کیل کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے ڈائیپرز استعمال کرنے والے معصوم بچوں کے خصیوں Testicalesکے گرد درجہ ء حرارت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کو بچپن ہی میں مردانہ بانجھ پن کا روگ لگ سکتا ہے ۔
بیشتر یورپی اور امریکی ممالک میں تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ پلاسٹک کی تہہ والی نیپیاں اور ڈائپرز پہننے والے اکثر بچے خصیوں کے سرطانTesticular Cancer میں بھی مبتلا ہوئے۔

آخر حل کیا ہے ․․․․․؟
اس پوری بحث کا یہ مقصد نہیں کہ ڈائپرز اور نیپی کا استعمال مکمل طور پر ترک کر دیا جائے بلکہ ان کا استعمال اعتدال کے ساتھ کیا جائے ،بچوں کی نیپی کی باقاعدگی سے تبدیلی کرنا بہت ضروری ہے ۔
بچہ دن میں متعدد بار عموماً ہر ایک سے تین گھنٹے کے بعد پیشاب کردیتا ہے اس لئے پورے دن میں آٹھ سے دس مرتبہ اس کی نیپی کو بدلنا چاہیے۔

بھیگ جانا بچوں کے لئے بہت زیادہ معنی نہیں رکھتا اس لئے آپ نیپی بدلنے کے لئے ہر دفعہ بچے کے رونے کا انتظار نہ کریں ۔ہر گھنٹے دو گھنٹے کے بعد بچے کی نیپی میں دیکھتے رہیں کہ کہیں بچے نے پیشاب تو نہیں کر دیا ہے ۔پیشاب اور فضلے کے جراثیم کی وجہ سے بچے کو خارش ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ نیپی ریش ہوتا ہے ۔ہر کھانے سے پہلے یا اس کے بعد ،یا اس وقت جب اس نے رفع حاجت کی ہو ،بچے کی نیپی کو تبدیل کردیں ۔

صرف رات میں نیپی نہ بدلیں(کیونکہ اس سے بچے کی نیند خراب ہونے کا اندیشہ ہے)۔
چھوٹے بچوں کی مائیں حفظ ماتقدم کے تحت مختلف اقسام کی اشیائے ضرور یہ کا ذخیرہ کرنے کی شوقین ہوتی ہیں ۔اس حوالے سے ڈائپرز سر فہرست ہیں ،ماؤں کی اکثریت کم قیمت پر دستیاب ہونے کی صورت میں ڈائپروں کا ایک بڑا ڈھیرا کھٹا کرلیتی ہے ۔حالانکہ طویل عرصے کے لئے ڈائپراکھٹا کرنا خطر ناک ہے اور اس سے بچے کی صحت کو سخت خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔

حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ،بچوں کی جلد کی نازک ساخت کو مد نظر رکھ کر تیار کئے جانے والے یہ ڈائپردراصل وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اتنے محفوظ نہیں رہتے جتنا کہ یہ تیاری کے وقت ہوتے ہیں ،ایسے میں مناسب یہی ہے کہ ڈائپر خریدتے ہوئے بچے کی صحت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور ڈائپر کی اتنی ہی تعداد خریدی جائے جو کہ ایک ماہ کی مدت میں استعمال ہو جائے۔

اس حوالے سے یہ رجحان بھی دیکھنے میں آیا کہ کئی مائیں ڈائپروں کی نہ صرف یکمشت بڑی تعداد خرید لیتی ہیں ،بلکہ اس مقصد کے لئے وہ معیار کو ترجیح دینے کے بجائے قیمت کو مد نظر رکھتی ہیں ۔اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ برانڈ ڈائپرز کا کھلے ہوئے ڈائپرز کے مقابلے میں نقصان دہ ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے کیونکہ کہ کسی بھی نقصان کی صورت میں کمپنی کے ساتھ متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔

مستقبل قریب میں ماں بننے والی خواتین ننھے مہمان کی تیاری میں جہاں دیگر اشاء خریدیں گی وہاں ڈائپرکا زیادہ اہتمام کرنے سے گریز کریں کیوں ۔اس حوالے ماہرین نے کہا ہے وہ مائیں جو گھریلو خواتین ہیں وہ دن کے اوقات میں کوشش کریں کہ بچوں کو ڈائپر کے بجائے کپڑا استعمال کروائیں ۔

ماہرین کی رائے میں کھلے ڈائپر کے مقابلے میں گھر میں استعمال کیا جانے والا کپڑا زیادہ مناسب اور محفوط ہے ،کیوں کہ عام طور پر ململ یا سوتی کپڑے کی مدد سے تیار کئے جانے والے یہ گھر یلو ڈائپرز ایک بار استعمال کے بعد دھوئے جاتے ہیں۔

ایسے میں ان میں جراثیم کی موجودگی کے امکانات ختم یا کم ہو جاتے ہیں ۔نیز جہاں تک ان کے نسبتاً کم جاذب ہونے کا سوال ہے تو گھریلو خواتین کے لئے دن کے اوقات میں کپڑے کا استعمال اتنا مشکل نہیں ۔اس حوالے سے ماہرین نے مزید مشورہ دیا ہے کہ گھریلو طور پر استعمال سے قبل کپڑوں پر گرم استری پھیری جائے تو ان میں موجود کئی جراثیم کا خاتمہ ہو جاتا ہے ۔

ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی اولاد صاف ستھری اور دوسروں کی اولاد سے منفرد نظر آئے ،تاہم بیرونی طور پر اپنے بچوں کو صاف ستھرا دکھانے کے لئے بچوں کی صحت کو داؤ پر لگا دینا کہاں کی دانش مندی ہے ۔

امریکہ اور یورپ کے متعدد ممالک میں ڈسپوز ایبل ڈائپرز اور نیپیوں کی مضر اثرات سامنے آنے کے بعد والدین میں ان کے استعمال کے رجحانات کم ہورہے ہیں اور دو بارہ سے پرانے ما حول دوست اور باکفایت طریقہ کار یعنی ململ اور سوتی کپڑے کی دو بارہ استعمال ہونے والی نیپیوں کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔

کیٹاگری میں : بچے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں