ڈی ہائیڈریشن اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی مقدار بہت کم ہو جائے۔چھوٹے بچوں کے جسم میں تقریباً 75 فیصد پانی ہوتا ہے۔جوان ہوتے ہوتے جسم میں پانی کی یہ مقدار 60 فیصد تک رہ جاتی ہے۔عمومی ڈی ہائیڈریشن میں بچے کے جسم میں موجود پانی کا پانچ فیصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔اس سے زیادہ کی صورت میں دس فیصد اور سب سے زیادہ کی صورت میں پندرہ فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے۔
خوراک و دیگر مائعات کے ذریعے جسم میں پانی شامل ہوتا رہتا ہے۔پیشاب،تھوک اور پسینے وغیرہ کے ذریعے جسم سے پانی خارج ہو کر اپنا توازن برقرار رکھتا ہے۔صحت مند بچے کی پیاس بھی مناسب ہوتی ہے اگر کسی وجہ سے بچہ مناسب مقدار میں پانی نہ پی سکے یا اس کے جسم سے پانی کی زیادہ مقدار خارج ہوتی رہے تو وہ ڈی ہائیڈریشن میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
یہ صورت حال اس وقت پیش آ سکتی ہے جب بچے کو الٹیاں ہو رہی ہوں،اسے ڈائریا ہو گیا ہو یا بچے کو بہت تیز بخار ہو اور اس بخار کے سبب وہ پانی وغیرہ نہ پی سکے۔
ڈی ہائیڈریشن چاہے شیر خوار بچے میں ہو یا بڑی عمر کے بچے میں ہو،فوری توجہ اور سدباب ضروری ہے۔بچے میں ڈی ہائیڈریشن کا پتہ لگانے کے لئے مندرجہ ذیل علامات پر دھیان دینا بہت ضروری ہے۔
علامات
بچہ کسی بھی قسم کا مشروب ٹھیک طرح نہ پی پائے۔
ڈائریا اور اس کے ساتھ الٹیاں۔
کئی گھنٹوں تک بچے کو پہنائی جانے والی نیپی کا خشک رہنا یعنی بہت دیر تک پیشاب کا نہ ہونا۔
پیشاب کی تھوڑی مقدار لیکن اس کی رنگت گہری ہو۔
بے چینی جو واضح طور پر محسوس ہو جائے۔
ڈی ہائیڈریشن زیادہ ہو جانے کی صورت میں مندرجہ ذیل علامات واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہیں۔
بچے کی جلد کو دبانے پر اس کی جلد کو دوبارہ اپنی اصل حالت پر واپس آنے میں وقت لگے گا۔
آنکھوں کی پتلیاں ایک جگہ نہ ٹھہریں یعنی آنکھیں ڈوبتی ہوئی محسوس ہوں اور ان میں آنسو نہ ہوں۔
چہرہ اور ہونٹ خشک دکھائی دیں۔شروع شروع میں بچہ پیاسا اور بے چین دکھائی دے بعد میں خاموش ہو جائے۔
کیا کرنا چاہیے
فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ڈاکٹر کے تجویز کردہ مشروبات تیار کرتے ہوئے اس کے پیکٹ پر لکھی ہوئی ہدایات پر ضرور غور کریں اور احتیاط برتیں۔پانی اُبال کر اور ٹھنڈا کرکے پلائیں۔
شیر خوار بچوں کی مائیں اس بات کا خصوصی اہتمام کریں کہ وہ بچے کو تھوڑی تھوڑی دیر میں دودھ ضرور پلاتی رہا کریں۔اگر چھوٹا بچہ ڈی ہائیڈریشن میں مبتلا ہو گیا ہے تو ڈاکٹر کے تجویز کردہ Rehydration مشروبات بھی بچے کو چمچ یا سرنج کے ذریعے پلانے کا خصوصی اہتمام بھی کیجیے۔ڈاکٹر کے آنے تک یا طبی امداد ملنے تک بچے کو موسمی،سیب یا انناس کا رس دیا جا سکتا ہے یا اُبالا ہوا ٹھنڈا پانی استعمال کراتی رہیں۔
بچے کو ہر ایک آدھ گھنٹے بعد مشروب پلا دیا کریں۔یاد رکھیں کہ ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں اسے مشروب کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔
ضمنی دوائیں اور علاج
ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں بچے کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت پیش آتی ہے۔اس سے پہلے بچے کو فوری طور پر او۔آر۔ایس کا تیار شدہ مشروب پلایا جائے۔دو سال سے زائد عمر کے بچوں کو سکنجبین پلانے سے بھی ڈی ہائیڈریشن کی شدت میں کمی کی جا سکتی ہے۔اپنے گھر میں اسے ادویات کا ذخیرہ اور ان کے استعمال کے بارے میں معلومات ضرور رکھیے مگر اسے شافی علاج تصور کرکے ان پر انحصار ہر گز نہ کریں بلکہ ڈاکٹر تک پہنچنے کی جلد از جلد کوشش کیجیے۔