قبل از وقت پیدائش یعنی Premature بچوں کو خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے انہیں فوراً نرسری یا Incub میں رکھا جاتا ہے۔ یہ عوامی زبان میں ہے۔بچے کھیلتے ہیں۔زچگی میں پیچیدگیوں کے باعث یہ نظام قدرت اور طے شدہ میعاد سے پہلے دنیا میں آتے ہیں۔ واضح رہے کہ نارمل حمل کا دورانیہ 40 ہفتوں پر محیط ہوتا ہے لہٰذا 37 یا اس سے پہلے ہفتے کے دوران تولد ہونے والے بچوں کو طبی اصطلاح میں Preterm کہا جاتا ہے۔
اگر 32 ہفتے سے قبل کوئی بچہ پیدا ہو تو اسے Very Preterm سے موسوم کیا جاتا ہے۔
قبل از وقت پیدائش کا سبب کیا ہے؟
ماہرین زچہ و بچہ (گائناکلوجوسٹس) کہتے ہیں کہ اس کا کوئی ایک سبب نہیں ہوتا۔ان میں کئی عوامل ہو سکتے ہیں مثلاً ایک سے زیادہ بچوں کا حمل ٹھہر جانا Vaginal Infection،ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر،دائمی بیماریاں،بچہ دانی کی سلوٹ میں تبدیلی،Cervix کا قبل از وقت کھل جانا۔
بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ نہ ہونا۔ٹیسٹ ٹیوب بے بی،تمباکو نوشی یا کسی قسم کی منشیات کا استعمال،ماں کا اپنا کم یا بہت زیادہ وزن ہونا اس حمل سے پہلے کے حمل ضائع ہو جانا،وقت سے پہلے پانی کی تھیلی کا پھٹ جانا،آرام نہ کرنا وغیرہ،اس لئے تخلیقی عمل کی شروعات کے وقت ہی کسی مستند زچہ خانے،ہسپتال یا مستند ڈاکٹر کی میٹرنٹی کلینک میں اندراج کرانے کا کہا جاتا ہے۔
قبل از وقت پیدائش کی وہ علامات جو ماؤں میں پائی جاتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
پیٹ کے نچلے حصے میں زیادہ دباؤ،پانی یا خون کا اخراج،کمر کے نچلے حصے میں ناقابل برداشت درد اور تھکن کا غالب آنا،اگر بروقت طبی معائنے ہوتے رہیں تو ماؤں کا فوری علاج معالجہ شروع ہو سکتا ہے۔ایسے بچوں کی بعد از پیدائش تشخیص میں کمزوریوں کا پتا چل جاتا ہے مگر کچھ پیچیدگیاں فوری طور پر بظاہر نہیں ہوتیں مثلاً نومولود کو سانس لینے میں دشواری،دل کے افعال کی بے تربیتی،دماغ کے اندرونی حصے میں خون جمع ہونا،جسمانی درجہ حرارت میں کمی،یرقان،مدافعتی نظام کی کمزوری اور بار بار انفیکشن ہونا شامل ہے۔
بعض پری میچور بچے ذہنی معذوری اور سیکھنے کی صلاحیت کی کمی کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ان بچوں کے ابتدائی دو برس بھرپور نگہداشت چاہتے ہیں پھر یہ اپنے ہم عمر بچوں کے ہم پلہ ہو جاتے ہیں۔نئی ماؤں کو یاد رکھنا چاہئے کہ آئن سٹائن بھی پری میچور بچہ تھا مگر سائنس کی دنیا کا درخشاں ستارہ بن کر چمکا کیونکہ وہ پختہ عمر تک پہنچے پہنچتے غیر معمولی طور پر ذہین ہو چکا تھا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ پری میچور بچوں کے دانت دیر سے نکلیں۔یا ان کی آنکھوں کے پردوں میں خرابی ہو،سست نشوونما ہو اور اکثر بیمار رہیں۔صحت کے مسائل حل کرنے کے لئے والدین سنجیدگی سے کام لیں تو ان پیچیدگیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
اول تو خوش خبری کی اطلاع ملتے ہی پہلے ہفتے ہی میں کسی اچھی گائنا کولوجسٹ سے رابطہ کر لیجئے یا ہسپتال میں اندراج کرایئے جہاں آپ کا وزن،عمومی صحت اور خاندان کی ہسٹری کا جائزہ لیا جاتا رہے۔
بزرگ مائیں شادی سے قبل بچیوں کو فولاد،کیلشیم اور فولیٹ پر مبنی غذائیں دینا شروع کر دیں۔متوازن غذا کا استعمال بہت سی بیماریوں میں ڈھال بنتا ہے۔
ورزش کا خاطرہ خواہ انتظام کیا جائے۔گھر کے اندر یا جم جہاں ممکن ہو ورزش کریں۔
وزن نہ بڑھنے دیں۔
تمباکو کا استعمال قطعاً نہ کریں۔
زیادہ دیر کھڑے رہنے والے کام نہ کریں اور نہ ہی ہر وقت بستر پر لیٹی رہیں۔
پری میچور بچوں کو کم وقفے سے بار بار دودھ پلانا ضروری ہے اور قدرتی دودھ پلایا جائے تو بچہ آنتوں کے انفیکشن سے محفوظ رہتا ہے۔
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ماں محفوظ تو ایک نسل صحت مند ہوتی ہے۔