قبل از وقت پیدائش(Premature Birth) کی وجہ سے عموماً بچے طبی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں،کیونکہ قدرتی نظام کے تحت ماں کے پیٹ میں بچے کو نشوونما کے لئے ایک خاص ماحول ملتا ہے۔40ہفتوں کی مدت مکمل کرکے بچہ ماں کے پیٹ سے باہر کی دنیا میں خود بخود سانس لینے کے قابل ہو جاتا ہے۔لہٰذا اگر زچگی قبل از وقت ہو جائے تو ایسے بچوں کا دوسرے بچوں کی نسبت خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔
یہ بچے اپنا جسمانی درجہ حرارت قائم نہیں رکھ پاتے،کیونکہ ان کی جلد کے نیچے نارمل چربی کی تہ نہیں ہوتی،اس لئے انھیں موسم سرما میں ٹھنڈ سے اور موسم گرما میں زیادہ درجہ حرارت سے بچانا بے حد ضروری ہوتا ہے۔
عام طور پر وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو خاص مدت تک کے لئے جراثیم زامشین (Incubator) میں رکھا جاتا ہے۔
اگر نومولود کی صحت کے پیش نظر معالج جراثیم زامشین میں رکھنے کا مشورہ نہ دے،تب بھی ایسے بچوں کا بہت خیال رکھا جائے۔
پیدائش کے فوراً بعد بستر کی چادر تبدیل کرکے ایسے بچے کو خشک چادر پر لٹائیں۔نومولود کو کپڑے پہنائیں اور ایک گھنٹے کے اندر ماں کو چاہیے کہ اُسے اپنا دودھ ضرور پلائے۔پھر ہر دو گھنٹوں کے بعد دودھ پلاتی رہے۔نومولود کا ماہر اطفال سے معائنہ کروائیں اور اس کی ہدایات پر عمل کریں۔ایسے بچوں کے لئے بعض حیاتین(وٹامنز)اور معدنیات(منرلز)6سے 8ہفتوں تک کے لئے ضروری ہوتی ہیں ،جن کو باقاعدہ کھلانے سے ان کا وزن نارمل ہو جاتا ہے۔
ایسے بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد غذا دینا بہت اہم مرحلہ ہے۔کوشش کرنی چاہیے کہ بچہ پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر ماں کا دودھ پی لے، اس لئے کہ وہ چاہے مقررہ مدت سے جتنے ہفتے قبل پیدا ہو،اُس کے ہضم کا نظام ماں کا دودھ فوراً قبول کر لیتا ہے۔چونکہ ان بچوں کے جسموں میں گلوکوس محفوظ نہیں ہوتا،اس لئے انھیں وقفے وقفے سے دودھ پلایا جائے۔
ماں کا دودھ اس لئے بھی بے حد ضروری ہے کہ کیلسیئم کی کمی سے بچے کو جھٹکے لگ سکتے ہیں۔
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے سانس کی تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں۔اگر بچے کی سانس کی رفتار سست ہو یا سانس لینے میں دشوار ہو تو اُسے فوراً اسپتال لے جانا چاہیے،تاکہ بروقت تشخیص کے بعد فوراًعلاج ہو سکے۔اس مرض میں بچے کے پھیپھڑوں میں ایک خاص قسم کی دوا پہنچائی جاتی ہے،جو پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔
ماں کو چاہیے کہ بچے کو دودھ پلانے کے بعد ڈکار دلوائی جائے اور اُسے کروٹ کے بل لٹایا جائے،سیدھا نہ لٹائیں،اس لئے کہ بعض اوقات دودھ اُبکائی کی صورت منہ کے راستے ناک میں آجاتا ہے،جس سے سانس رُکنے لگتی ہے۔اگر دودھ پھیپھڑوں میں چلا جائے تو بچے کو نمونیا ہو سکتا ہے۔
وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچے یرقان سے بھی جلد متاثر ہو جاتے ہیں اور تاخیر سے صحت یاب ہوتے ہیں۔
یرقان کی صورت میں فوراً معالج سے رجوع کیا جائے،تاکہ بر وقت علاج ہو سکے۔بچے کو یرقان ماں کے دودھ کی وجہ سے نہیں ہوتا۔
ان بچوں کو پیٹ پھولنے اور خون کے اخراج کی بیماری بھی لاحق ہو جاتی ہے،لیکن مناسب احتیاط اور ماں کا دودھ جلد شروع کروانے سے جاتی رہتی ہے۔یہ بچے قوت مدافعت کی کمی کی وجہ سے جلدتعدیے (انفیکشن)کا بھی شکار ہو سکتے ہیں،لہٰذا ماں کو چاہیے کہ وہ اپنے ہاتھ صاف رکھے اور بچے کی صفائی کا بھی خیا ل رکھے۔
اس کے علاوہ بچے کو اپنا دودھ ضرور پلاتی رہے،کیونکہ ماں کا دودھ ہی بچے کی پہلی ویکسین ہوتاہے۔ماں کا دودھ بچے کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ان بچوں میں مختلف وجوہ کی بنا پر جھٹکے لگ سکتے ہیں،لہٰذا ماہر امراض اطفال سے رابطے میں رہیں اور اپنے بچے کا بے حد خیال رکھیں۔