والدین کے لئے بچوں کی صحت اور اچھی نشوونما نہایت اہمیت کی حامل ہے
والدین کے لئے بچوں کی صحت اور اچھی نشوونما نہایت اہمیت کی حامل ہے۔عام طور پر بچہ جب تک دودھ پیتا اور نرم غذائیں کھاتا ہے،تب تک معاملہ صرف پیٹ کی خرابی تک محدود رہتا ہے،لیکن جوں ہی ٹھوس غذا کھانے کا مرحلہ شروع ہوتا ہے تو صحت سے متعلقہ دیگر مسائل بھی ظاہر ہونے لگتے ہیں،جن میں ایک اہم ترین مسئلہ غذائی حساسیت (فوڈ الرجی) بھی ہے۔
بچوں میں غذائی حساسیت کی زیادہ تر علامات ابتدائی دو برسوں ہی میں ظاہر ہو جاتی ہیں۔جیسا کہ اگر بچے کے منہ میں پہلی بار روٹی کا نوالہ ڈالا جائے اور فوراً ہی اُس کے منہ اور ہونٹوں پر خارش ہونے لگے یا خراشیں پڑ جائیں تو یہ گندم سے حساسیت کی علامت ہے۔
اس صورت میں فوری طور پر کسی ماہرِ امراضِ اطفال سے رابطہ کیا جائے،تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے کہ آیا یہ غذائی حساسیت ہی ہے یا کوئی اور مرض۔
بچوں میں عموماً غذائی حساسیت کی وجہ گندم کے علاوہ دودھ،انڈا،بادام،سویا اور مچھلی میں پائی جانے والی لحمیات (پروٹینز) کی خاص اقسام بنتی ہیں،جب کہ بعض بچوں کو مونگ پھلی سے بھی حساسیت ہو سکتی ہے۔حساسیت کی تشخیص کے لئے مخصوص قسم کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں،تاکہ حساسیت کا بنیادی سبب معلوم ہو سکے،جب کہ سبب کا تعین ہونے کے بعد پھر عمر بھر کے لئے اس غذا کا کھانا ممنوع قرار دے دیا جاتا ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اکثر والدین غذائی حساسیت کے مرض کا علاج بھی گھریلو ٹوٹکوں کے ذریعے کرنے کی کوشش کرتے ہیں،انھیں چاہیے کہ وہ اس عمل سے گریز کریں،اس لئے کہ معالجین کے مطابق یہی گھریلو ٹوٹکے مرض کو پیچیدہ کر دیتے ہیں،حالانکہ موٴثر علاج کی بدولت بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ غذائی حساسیت سے بہ آسانی نجات مل سکتی ہے۔