پاکستانی عوام آج کشمیری بہن بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی کا دن منائیں گے اوراقوام عالم کو احساس دلانے کی کوشش کی جائے گی کہ مسئلہ کشمیر کا حل مظلوم کشمیریوں کیلئے اور اس خطے کیلئے کس قدر اہم ہے۔
سات دہائیوں سے یہ علاقائی مسئلہ ایک غیر معمولی انسانی المیے کی صورت میں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اپنی باری کا منتظر مگر اس تشویشناک التوا اور تاخیر سے مسئلے کی اہمیت ‘ شدت اور حل کی ضرورت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ ان حالات و واقعات کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کا طے شدہ اصولوں کے مطابق حل مزید اہم ضرورت اور عالمی برادری اور عالمی اداروں کی ذمہ داری بن جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں استصواب رائے کا انعقاد اس عالمی تنظیم کی ذمہ داری ہے اور اس کی تعمیل کیلئے پچاس کی دہائی میں کام شروع بھی ہوا ‘ مگر تعطل کا شکار ہو گیا اور یہ تعطل بدستور جاری ہے ۔
چین اور بھارت کے علاقائی جھگڑے اگرچہ تقسیم ہند کے وقت سے ہیں مگر 60 ء کی دہائی کی جنگوں کے علاوہ دونوں ملکوں میں فوجی کشیدگی کبھی اس حد تک نہیں بڑھی؛ تاہم اگست 2019ء میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے ریاستی سٹیٹس کوتبدیل کرنے کی ناجائز کارروائی کر کے چین کے ساتھ تصادم کا نیا میدان ہموار کر لیا.
بھارت آبادی کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اپنے ہمسایہ ملکوں میں بھارت کے تعلقات کسی سے بھی نارمل نہیں‘ چین کے خلاف اپنے آپ کو بڑی طاقت ثابت کرنے کا زعم بھارت کو کہیں کا نہیں چھوڑے گی ۔ کشمیر کا مقدمہ اٹھانے کیلئے یہ صورتحال احسن ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے ذمے جو کچھ ہے اسے پوری تندہی اور ذمہ داری کے ساتھ ادا کیا جانا چاہیے۔