مقبوضہ کشمیر کی مختار حیثیت ختم کرنے کے بھارتی جابرانہ اقدام کو ایک برس مکمل ہونے پر آج ملک بھر میں کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے یومِ استحصال منایا جارہا ہے۔
27 اکتوبر 1947 سے کم نہیں جب ہندوستان نے زبردستی اپنی فوجیں سرینگر منتقل کرکے ریاست جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کیا ، 5 اگست ، 2019 کو تاریخ کا ایک اور تاریک یا سیاہ دن تھا۔
کشمیر اب ایک سال کے لئے اپنی محدود خودمختاری کھو چکا ہے۔ مودی نے وادی کو ورچوئل لاک ڈاون میں رکھا ہے ، کشمیریوں کو ریاست کی تقسیم اور انحطاط کرکے ، ان کے رہنماؤں کی گرفتاری اور ان کی معیشت کو خراب کرکے ان کی تذلیل کی ہے۔
پوری دنیا کے لوگ اس گھناؤنے اقدام کا موازنہ فلسطین میں اسرائیل کے مظالم سے کررہے ہیں لیکن میں کہوں گا کہ اس سے بھی بدتر ہے۔ لاک ڈاؤن کے گہرے بادلوں میں رہ کر تقریبا 13 ملین افراد کی تقدیر کا فیصلہ کرنا ہندوستان کا اصلی ، نہ کہ سیکولر چہرہ ظاہر کرتا ہے
ایک سال سے ریاست میں غیر قانونی ہندوستانی اقدام اور جاری لاک ڈاؤن کی مذمت کرتا ہے ، سرچ آپریشن ، نظربندی کے قتل کے نام پر نوجوانوں کی گرفتاری ، املاک ، وجوہات اور زراعت اور کاروبار کی بندش سے 22 ارب سے زائد کا نقصان ھوا ہے۔
یومِ استحصال کے موقع پر سرکاری سطح پر متعدد پروگرامز تشکیل دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور سڑکوں پر رواں ٹریفک روک دیا گیا۔
بطور سفیر کشمیریوں کی آواز بنا رہوں گا، وزیراعظم
ہندوستان نےمقبوضہ جموں و کشمیر پرغیر قانونی قبضے کے ذریعے جن کشمیریوں کی آواز گُل کرنے کی کوشش کی میں بطورِ سفیر ان سب کی آواز بنا رہوں گا۔ برسوں بعد میری حکومت نے کشمیر کا مقدمہ نہایت مؤثر طور پر اقوام متحدہ میں اٹھایا اور مودی سرکار کی نسل پرست فسطائیت (ہندوتوا) کو بے نقاب کیا۔
یومِ استحصال کےموقع پراہلِ کشمیرسےاظہارِ یکجہتی کیلئےمیں آج آزاد جموں وکشمیر کی اسمبلی سےمخاطب ہوں گا۔گزشتہ برس 5 اگست کےغیر قانونی اقدامات کےبعد سےاہلِ کشمیر کو بھارت کےہاتھوں ظالمانہ/سفاک فوجی محاصرےکاسامنا ہےجبکہ مقبوضہ وادی میں آبادی کےتناسب میں تبدیلی کی کوششیں بھی جاری ہیں۔